پریس ریلیز لاہور 03جون

2014 جئے سندھ متحدہ محاذ (جے ایس ایم ایم) کے کارکن منیر چولیانی کے اغواءاور بہیمانہ قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے کہا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقع سندھ میں جاری پریشان کن رجحان کاتواتر ہے جہاں قوم پرست گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ وابستہ افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا:

”جے ایس ایم ایم کے میڈیا کوآرڈینیٹر منیر چولانی کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ منیر چولانی جو جسمانی لحاظ سے معذور تھے اور وہیل چیئر کے بغیر چلنے پھرنے سے قاصر تھے، انہیں اس قت اغواءکیا گیا جب وہ 29مئی کو اپنی بیوی اور بیٹی کے ہمراہ لاڑکانہ میں واقع اپنے گاﺅں سے قصبہ سن، ضلع جام شورو جا رہے تھے۔ ایک سفید جیپ میں سوار مسلح افراد نے ان کی کار کا پیچھا کیا اور شاہراہ انڈس کے نزدیک انہیں روکا۔ ان کی بیوی کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے سیاسی کارکن کو کار سے باہر گھسیٹا، انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ ان کی نعش تین گھنٹے بعد سہون سے برآمد ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق چار افراد نے چولانی کو جیپ سے نکالا جن کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے اور انہیں سرمیں گولی ماردی۔ سندھ میں قوم پرست جماعتوں کے اراکین کے قتل کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اس سے بھی پریشان کن امر یہ ہے کہ کسی بھی وقوعہ میں ملوث قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

جے ایم ایم نے چولانی کے قتل کا الزام ریاستی اہلکاروں پر عائد کیا ہے۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ مذکورہ الزام کی مکمل تحقیقات ہو جو جماعت اور رشتہ داروں کو مطمئن کرسکے، ایک ایسا کام جو اب تک سندھ میں پیش آنے والے کسی بھی وقوعے میں نہیں کیا گیا۔ درحقیقت اپریل 2011ءمیں سانگھڑ میں قتل ہونے والے تین سیاسی کارکنان میں منیر چولیانی کا بھتیجا بھی شامل تھا۔ بعدازاں ان کی نعشوں کو کار میں رکھ کر آگ لگا دی گئی۔ قاتل تاحال مفرور تھے۔ ایچ آر سی پی کی ایک فیکٹ فائندنگ ٹیم نے اس واقعے کے دو ہفتے بعد معاملے کی معتبراور جامع تحقیقات نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران اس خدشے کو دور کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ ایچ آر سی پی کو شبہ ہے کہ یہ ہلاکتیں سندھ میں بلوچستان جیسی افراتفری پھیلانے کی سازش ہے اور ان کوششوں کی پرزور مزاحمت کی جانی چاہئے۔ ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ ان سفاکانہ ہلاکتوں کے خاتمے کا پختہ عزم کئے بغیر یہ صورتحال تبدیل نہیں ہوگی۔ کمیشن وفاقی وصوبائی حکومتوں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ میں سیاسی کارکنوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنائے جانے کا نوٹس لیا جائے اور قاتلوں کی بلاتاخیر شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے فوری طور پر عدالتی تحقیقات کا انعقاد کیا جائے تاکہ سزا سے استثنیٰ کے احساس کا خاتمہ کیا جاسکے۔ ماضی کے تجربے کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایچ آر سی پی کو یہ تقاضہ بھی کرنا چاہئے کہ عوام کو ایسی تحقیقات کے نتائج سے باخبر رکھا جائے۔ (زہرہ یوسف) چیئر پرسن ایچ آرسی پی